وفاقی کابینہ نے جمعرات کو چینی بحران سے متعلق فارنزک رپورٹ عام کر دی ہے اس رپورٹ میں پاکستان کے نو بڑے گروپس کی ملز کی آڈٹ کی تفصیلات شامل ہیں۔
کمیشن کی رپورٹ کے مطابق مبینہ طور پر اہم کاروباری شخصیت جہانگیر ترین سابق حکمران شریف خاندان گجرات کے چوہدری برادران وفاقی وزیر اسد عمر، پنجاب اور سندھ کی حکومتوں نے فراڈ اور ہیرا پھیری کی ہے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے وزیر اطلاعات شبلی فراز کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کمیشکی رپورٹ سے واضح ہو جاتا ہے ,کہ شوگر ملز مالکان نے عام آدمی اور کسان کے ساتھ فراڈ کیا ہے,اور انھیں لوٹا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم یہ بات کرتے تھے کہ جو کاروباری ہوتے ہیں وہ حکومت میں نہیں ہوسکتے یہ مفاد کا تضاد ہوتا ہے اس حوالے سے آج پاکستان کی تاریخ کا اہم دن ہے۔
ان الزامات کے سامنے آنے کے بعد جہانگیر ترین نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ جس قسم کے جھوٹے الزامات مجھ پر لگائے گئے ہیں ان کا سن کر دھچکا لگا میں نے ہمیشہ صاف شفاف کاروبار کیا ہے پورا ملک جانتا ہے کہ میں نے ہمیشہ کاشتکار کو پوری قیمت دی ہے میں دو کھاتے نہیں رکھتا۔
انہوں نے کہا کہ وہ انے ٹیکسز ادا کرتے ہیں اور ہر الزام کا جواب دیں گے
رپورٹ میں جن دیگر شخصیات کے نام سامنے آئے ہیں ابھی ان کی جانب سے ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
شہزاد اکبر نے بتایا کہ کمیشن رپورٹ کے مطابق جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو ملز پاکستان میں چینی کی پیداوار کا سب سے بڑا گروپ ہے کمشن نے جہانگیر ترین سے متعلق بتایا کہ انھوں نے غیر قانونی طور پر سب سے زیادہ پیداواری صلاحیت بڑھائی ہے۔
اس سے متعلق شہزاد اکبر نے کہا کہ پیداواری صلاحیت کے اعتبار سے جے ڈی ڈبلیو نے قانون کی خلاف ورزی میں تقریباً آٹھ نو ملز تک کا اضافہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ میں شوگر کی پروکیورمنٹ سے لے کر شوگر برآمدات تک سب چیزوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔
شہزاد اکبر کے مطابق کمیشن رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہگنے والے کسان کو مسلسل نقصان پہنچایا گیا انھیں لوٹا گیا۔ شوگر ملز نے انتہائی کم داموں میں کاشتکار کو قیمت ادا کی ہے۔ ملز مالکان نے جس وقت 140 روپے سے کم قیمت پر گنا خریدا اس وقت سپورٹ پرائز 190 روپے بنتی تھی۔
Comments
Post a Comment